ایران کا اسرائیلی جاسوس ڈرون گرانے کا دعویٰ اور میزائل داغنے کی دھمکی

ایران کی افواج نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے شمال مغربی علاقے میں اسرائیل کے جاسوس ڈرون طیاروں کو مار گرایا ہے۔
بتایا گیا کہ یہ ڈرونز ایرانی فضائی حدود میں "جاسوسی اور نگرانی" کے مقصد سے داخل ہوئے تھے اور سرحدی علاقے میں گرائے گئے۔

اسی دوران، ایرانی میڈیا نے اطلاع دی کہ اسرائیل کے فضائی حملے میں تہران کے ایک اہم ہوائی اڈے پر واقع ہینگر کو نشانہ بنایا گیا، جہاں لڑاکا طیارے موجود تھے۔

ایرانی فوج کا مزید کہنا ہے کہ اگر حملے جاری رہے تو وہ اسرائیل پر تقریباً دو ہزار میزائل داغنے کی تیاری کر چکے ہیں، اور یہ حملے پچھلی کارروائیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید ہوں گے۔ پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ جب تک ضروری سمجھا جائے گا، اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

اسرائیلی فوج نے بھی اس دوران اعلان کیا کہ ایران کے ڈرونز کی موجودگی پر ملک کے مختلف علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، اور کئی ڈرون فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے۔ مختلف علاقوں میں اسرائیلی شہری پناہ گاہوں کی طرف دوڑ گئے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے میزائل داغے تو اسے اس کا سنگین خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ کے مطابق، انہوں نے تہران میں کئی مؤثر فضائی حملے کیے، جن میں ایرانی دفاعی نظام سمیت متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کے جنگی طیارے ایرانی فضاؤں میں گھومتے ہوئے ان حملوں میں شریک رہے۔

فضائی حملوں کا تبادلہ

ہفتے کی صبح دونوں ممالک کے درمیان شدید فضائی جھڑپیں ہوئیں۔ اسرائیل نے ایران پر اپنے تاریخ کے سب سے بڑے حملے کیے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔ اسرائیلی فضائیہ مسلسل ایرانی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ ایران نے بھی اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی نئی کھیپ روانہ کی۔

تہران سمیت ایران کے کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ جمعہ کی رات سے لے کر ہفتے کی صبح تک اسرائیل پر پانچ میزائل حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اسرائیلی شہروں میں سائرن بجنے لگے اور شہری پناہ لینے کے لیے دوڑ پڑے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اپیل

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران اور اسرائیل دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ جوہری مراکز پر بمباری اور شہری علاقوں پر میزائل حملے فوری طور پر بند ہونے چاہییں۔ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت ہے کہ امن، تدبر اور سفارت کاری کو موقع دیا جائے۔

تاہم، دونوں ممالک کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکیوں نے اس تنازع کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ایران کے حالیہ حملے اسرائیل کے پہلے حملے کا جواب قرار دیے جا رہے ہیں، جس میں وسیع پیمانے پر فضائی کارروائی کی گئی تھی۔

Comments

Popular posts from this blog