تہران: جمعہ کی علی الصبح ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر اہم علاقوں پر اسرائیلی جنگی طیاروں اور میزائل سسٹمز کے ذریعے شدید فضائی حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی شہید ہو گئے۔

سرکاری ذرائع اور مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملے غیرمعمولی شدت کے حامل تھے اور تہران سمیت کئی مقامات پر بیک وقت درجنوں میزائل داغے گئے، جنہوں نے شہر کی فضا کو دھماکوں سے گونجا دیا۔ ان حملوں کا مرکزی ہدف پاسداران انقلاب کا صدر دفتر بتایا جا رہا ہے، جس پر براہ راست حملہ کیا گیا۔

ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق اس حملے میں صرف جنرل حسین سلامی ہی نہیں بلکہ ایران کے معروف جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور ان کے ساتھی محمد مہدی بھی جامِ شہادت نوش کر گئے۔ یہ دونوں سائنسدان ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے اور ان کی شہادت کو ایران کے سائنسی اور دفاعی شعبے کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ایران کے ایک اور اہم فوجی ادارے "ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر" کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد کی شہادت کی بھی باضابطہ تصدیق کر دی گئی ہے۔ وہ ایران کی عسکری حکمت عملی کے اہم ستون سمجھے جاتے تھے اور ان کی قیادت میں ایرانی فوج نے کئی اہم محاذوں پر کامیابیاں حاصل کی تھیں۔


                                                                                                                                          

اسرائیلی حملوں کے بعد تہران کے متعدد علاقوں میں افرا تفری پھیل گئی، خاص طور پر رہائشی علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی۔ امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر تمام ملکی و غیر ملکی پروازیں معطل کر دی گئیں، اور ایئرپورٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔

مقامی عینی شاہدین کے مطابق تہران کے مشرقی حصے میں ایک کئی منزلہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے دھویں کے گھنے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں متعدد عام شہری بھی شہید یا زخمی ہوئے ہیں، تاہم حکام کی جانب سے مکمل تفصیلات کا انتظار ہے۔

ایران کے مختلف شہروں میں عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہے، شہداء کے حق میں نعرے بازی کی جا رہی ہے، اور اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حکومتی سطح پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، اور جوابی اقدامات پر غور جاری ہے۔

Comments

Popular posts from this blog