ےدرمیا ن جھڑپوں کا دوسرا روز
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے دوسرے دن دونوں ممالک کے درمیان شدید فضائی حملوں کا تبادلہ ہوا۔ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے ایران کی حدود کے اندر گہرائی تک بمباری کی۔ اس کے جواب میں ایران نے اسرائیلی شہروں پر درجنوں میزائل داغے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق شمال مغربی ایران میں پاسداران انقلاب کی ایک بریگیڈ اور مغربی ایران کے کچھ علاقوں پر حملے کیے گئے۔ تہران میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور مہرباد ایئرپورٹ پر بھی دو میزائل گرنے کی اطلاعات ملیں، جس سے آگ بھڑک اٹھی۔ یہ ایئرپورٹ ایرانی قیادت کے قریب واقع ہے اور فوجی اہمیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی شہر تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن بجنے لگے اور لوگ محفوظ پناہ گاہوں کی طرف دوڑ پڑے۔ اسرائیلی دفاعی نظام نے کئی ایرانی میزائلوں کو روکا، لیکن کچھ میزائل آبادی والے علاقوں میں گرے جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ تل ابیب میں ایک رہائشی عمارت کا نچلا حصہ متاثر ہوا جبکہ رامات گان میں ایک عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے سینکڑوں بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا مقصد اسرائیلی فوجی اور ایٹمی مقامات کو تباہ کرنا تھا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے، تاہم اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایران جلد یورینیم کو اس حد تک افزودہ کر سکتا تھا کہ ایٹمی ہتھیار بنا لے۔
بین الاقوامی ایجنسیوں کے مطابق نطنز میں واقع ایران کی ایک اہم ایٹمی تنصیب کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے تصدیق کی کہ فردو اور اصفہان میں بھی حملے کیے گئے، جن کے اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے سخت انتقام کی دھمکی دی اور کہا کہ اب اسرائیل کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔ ایران نے امریکہ کو ان حملوں کا ذمے دار ٹھہرایا اور کہا کہ وہ نتائج کی مکمل ذمہ داری اٹھائے۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اس کی کارروائی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے تھی کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ ایران چند ہی دنوں میں کئی ایٹمی بم تیار کر سکتا ہے۔
Comments